السلام علیکم
خزیم کیا واقعی صحابی کا نام ہے؟ اگر حوالہ مل جائے تو نوازش ہوگی.
الجواب وباللہ التوفیق:
وعلیکم السلام
خزیم کا صحیح تلفظ خُزَیْمَہ ہے۔ دیکھئے فتوی: 4-4/M=2/1434 .حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ صحابی رسول ہیں.
نام ونسب:
خزیمہ نام، ابوعمارہ کنیت، ذوالشہادتین لقب، سلسلۂ نسب یہ ہے خزیمہ بن ثابت بن فاکہ بن ثعلبہ بن ساعدہ بن عامر بن عیان بن عامر بن خطمہ (عبداللہ) بن جشم بن مالک بن اوس، والدہ کا نام کبشہ بنت اوس تھا اور قبیلہ خزرج کے خاندان ساعدہ سے تھیں۔
قبول اسلام:
ہجرت سے پیشتر مشرف باسلام ہوئے اور عمیر بن عدی بن خوشہ کو لے کر اپنے قبیلہ (خطمہ) کے بت توڑے.
غزوات اور شہادت:
حضرت خزیمہ بن ثابت نے تمام غزوات میں شرکت کی۔ فتح مکہ میں بنوخطمہ کا علم ان کے پاس تھا، علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی دونوں لڑائیوں میں ان کے ساتھ تھے، جنگِ جمل میں محض رفاقت کی لیکن حکمت کی بدولت لڑائی میں حصہ نہیں لیا، صفین میں اولاً خاموش رہے، لیکن جب عمار بن یاسر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف سے لڑتے ہوئے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شامی فوج کے ہاتھ سے شہید ہوئے تو حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے تلوار نیام سے نکالی اور فرماتے جاتے تھے کہ اب گمراہی آشکارا ہوگئی. میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا، چنانچہ اس معرکہ میں لڑکر شہادت حاصل کی، یہ 37ھ کا واقعہ ہے۔
ذوالشہادتین:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بدو سے گھوڑا خریدا. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی دام ادا نہیں کئے تھے کہ بدو نے کسی اور سے قیمت طے کرلی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالبہ پر جواب دیاکہ میں نے گھوڑا آپ کے ہاتھ نہیں بیچا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریاما کہ میں تم سے خرید چکا ہوں۔ جس پر اس بدو نے کہا کہ گواہ لایئے۔ اس پر اور سب مسلمان تو خاموش رہے لیکن خزیمہ نے بڑھ کر کہا: میں گواہ ہوں کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ گھوڑا فروخت کیا ہے۔ چونکہ سودا کرتے وقت خزیمہ وہاں موجود نہ تھے۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟ آپ نے کہا کہ میں آپ کی بات کی تصدیق کرتا ہوں۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خوش ہوکر ان کو ذوالشہادتین کا لقب دیا۔ یعنی ان کی شہادت دو آدمیوں کی شہادت کے برابر کردی۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی 38 احادیث بیان کی ہیں۔ جو کتب احادیث میں موجود ہیں۔
فضائل:
ان کے فخر وفضیلت کے لیے یہ واقعہ کافی ہے کہ ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جبین مبارک کا بوسہ لے رہا ہوں، اس کو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، تو فرمایا کہ آپ اپنے خواب کی تصدیق کرسکتے ہو، چنانچہ حضرت خزیمہؓ نے اٹھ کر پیشانی اطہر کا بوسہ لیا۔
حوالہ جات: مسند احمد: جلد نہم: حدیث نمبر 1942 سنن نسائی: جلد سوم: حدیث نمبر 956
مسند:5/214 (ویکی) (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
http://mastooraat.blogspot.com/2021/04/blog-post.html
No comments:
Post a Comment