Thursday, August 5, 2021

اے معاذ! قسم اللہ کی! مجھے تم سے محبت ہے

اے 
معاذ! 
قسم اللہ کی! 
مجھے تم سے محبت ہے

اے معاذ! میں تمھیں وصیت کرتا ہوں کہ کسی نماز کے بعد یہ دعا ہرگز ترک نہ کرنا ”اللَّهُم أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وحُسنِ عِبَادتِك.“
عن معاذ بن جبل -رضي الله عنه- أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «يَا مُعَاذ، واللهِ، إِنِّي لَأُحِبُّكَ، ثُمَّ أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ، لاَ تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَة تَقُول: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ».  
[صحيح.] - [رواه أبوداؤد والنسائي ومالك وأحمد.]
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! قسم اللہ کی! مجھے تم سے محبت ہے۔ اے معاذ! میں تمھیں وصیت کرتا ہوں کہ کسی نماز کے بعد یہ دعا ہرگز ترک نہ کرنا: ”اللَّهُم أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وحُسنِ عِبَادتِك“ اے اللہ! اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہتر انداز میں اپنی عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔  
[صحیح] - [اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام مالک نے روایت کیا ہے۔]
شرح: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث اسلامی محبت کے مظاہر میں سے ایک نئے مظہر کی صورت گری کرتی ہے، جس کے دور رس نتائج خیر خواہی اور خیر کی طرف رہ نمائی کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”إِنِّي لَأُحِبُّكَ“ (میں تجھ سے محبت کرتا ہوں)۔ آپ نے قسم بھی اٹھائی اور فرمایا: ”واللهِ، إِنِّي لَأُحِبُّكَ“ (اللہ کی قسم! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں)۔ یہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھاکر کہا کہ آپ اس سے محبت کرتے ہیں۔ محب اپنے محبوب کے لیے وہی کچھ اٹھا کر رکھتا ہے، جو اس کے حق میں بہتر ہو۔ آپ نے ان سے یہ بات اس لیے فرمائی؛ تاکہ وہ اس عمل پر کار بند ہونے کے لیے تیار ہو جائيں، جس کی انھیں نصیحت کی جا رہی ہے۔ کیوں کہ یہ نصیحت ایک محب کی طرف سے محبوب کے لئے ہے۔ پھر ان سے فرمایا: ”اَ تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَة“ (کسی نماز کے بعد یہ دعا ہرگز ترک نہ کرنا) یعنی فرض نماز کے بعد۔ ”اللَّهُم أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وحُسنِ عِبَادتِك“ (اے اللہ !اپنے ذکر، شکر اور بہتر انداز میں اپنی عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔) ہر نماز کے بعد یعنی سلام سے پہلے نماز کے آخر میں۔ جیسا کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دعاؤں کو سلام سے پہلے پڑھا کرتے تھے اور یہی درست ہے۔ نیز یہ طے شدہ بات ہے کہ ' دُبُرُ الصَلاَةِ' کی قید سے مقید ورد اگر دعا ہو، تو سلام سے پہلے اور اگر ذکر ہو تو سلام کے بعد ہوگا۔ اس قاعدہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد دلالت کرتا ہے، جسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے تشہد کے بارے میں نقل کیا ہے۔ آپ نے (تشہد کا ذکر کرنے کے بعد) فرمایا: ”پھر جو دعا چاہے پڑھے یا جو دعا پسند ہو پڑھے یا جو دعا اچھی لگے پڑھے“۔ جب کہ ذکر کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ﴾ ”جب نماز پوری کر لو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے، بیٹھے اور لیٹے ہوئے کرو“۔ پھر فرمایا: ”أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ“ (اپنے ذکر پر میری مدد فرما) یعنی ہر وہ بات اور چیز جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہو، وہ اللہ کا ذکر اور اس کا شکر ہے۔یعنی نعمتوں کا شکر اور اللہ کی ناراضگی سے تحفظ۔ مخلوق پر اللہ تعالیٰ کی کتنی ہی نعمتیں ہیں اور کتنی ہی آفتوں سے وہ ان کی حفاظت کرتا ہے، لہذا اسے اللہ کا شکر ادا بجا لانا چاہئے۔ (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
-------
عنوان: "اللھم اعنا" اور "اللھم اعنی" الخ حدیث کی وضاحت
سوال: السلام عليكم، مفتی صاحب! اللھم اعنا علی ذکرک و شکرک و حسن عبادتک اس حدیث کی تصدیق فرمادیں، اس لیے کہ اس حدیث میں جو دعا ارشاد فرمائی ہے، اس کو تو آج تک ان الفاظ "اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك" میں سنتے آرہے ہیں۔
جواب: محترم! حدیث میں دونوں طرح کے الفاظ ملتے ہیں۔
اللَّهُمَّ أعِنَّا عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ. أخرجه أحمد، 13/ 360، برقم 7982. اَللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ۔ ابوداود، کتاب الصلوہ، باب فی الاستغفار
واضح رہے کہ "اَعِنَّا" عربی گرامر میں جمع متکلم کا صیغہ ہے، جس کا مطلب ہے، "ھماری مدد فرما"، اور "اَعِنِّی" واحد متکلم کا صیغہ ہے، جس کا مطلب ہے، "میری مدد فرما"۔
بعض اوقات آپ صلی الله عليه وسلم "اَعِنَّا" جمع کا صیغہ استعمال فرماتے تھے کہ "ہم سب کی مدد فرما"، اور بعض اوقات تعلیم کے لیے ''اَعِنِّی" واحد متکلم کا صیغہ استعمال فرماتے تھے کہ "میری مدد فرما"۔
بعض اوقات آپ صلی الله عليه وسلم "اَعِنَّا" جمع کا صیغہ استعمال فرماتے تھے کہ "ہم سب کی مدد فرما"، اور بعض اوقات تعلیم کے لئے ''اَعِنِّی" واحد متکلم کا صیغہ استعمال فرماتے تھے کہ "میری مدد فرما"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب. دارالافتاء الاخلاص، کراچی (102100-No) (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://mastooraat.blogspot.com/2021/08/blog-post.html





No comments:

Post a Comment