Saturday, January 22, 2022

بدگمانی سے کیسے بچا جائے؟

عنوان: 
بدگمانی سے 
کیسے بچا جائے؟

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص نہایت دیندار اور صوم و صلوة کا پابند ہے، لیکن بدگمانی جیسی بری عادت میں مبتلا ہے۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں کوئی علاج تجویز فرمائیں؟
جواب: واضح رہے کہ جب بھی کسی کی بدگمانی کا خیال دل میں آئے، تو درج ذیل تین کاموں پر عمل کریں، اس سے بدگمانی کی عادت ان شآءاللہ خودبخود ختم ہوجائے گی۔
1) اس آیت {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ} [الحجرات: ۱۲] کو ذہن میں رکھیں کہ بدگمانی کرنا گناہ ہے، اور بار بار سوچیں کہ بدگمانی کرنے سے اللہ نے منع فرمایا ہے۔
2) جس طرح ہم لوگوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہماری بات کو اچھے پہلو سے دیکھیں، تو ہم بھی دوسرے شخص کی بات کو اچھے پہلو سے دیکھنے کی کوشش کریں۔
3) جس شخص کے بارے میں ہمارے دل میں بدگمانی آئے، فورا اس شخص سے جاکر معافی مانگیں کہ میرے دل میں آپ کے متعلق بدگمانی آگئی تھی، مجھے معاف فرمادیں، بار بار معافی مانگنا نفس پر شاق گزرے گا، اور بدگمانی کی عادت ان شآءاللہ چھوٹ جائے گی۔
دلائل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کما فی القران:
يَا اَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَّلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُمْ بَعْضًا اَيُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَن يَّأْكُلَ لَحْمَ اَخِيْهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ وَاتَّقُوا اللهَ إِنَّ اللهَ تَوَّابٌ رَّحِيْم۔
(سورۃ الحجرات، آیت: 12)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی (نمبر 103434) (صححہ: #S_A_Sagar)
https://mastooraat.blogspot.com/2022/01/blog-post_13.html

No comments:

Post a Comment