Saturday, January 22, 2022

اسلام میں کثرت سے سوال کرنا کیسا ہے؟

اسلام 
میں کثرت 
سے سوال کرنا کیسا ہے؟
----------------------
علم ایک خزانہ ہے اور سوال اس کی کنجی۔ تو سوال کیا کرو، اللہ تم پر رحم کرے کہ چار لوگوں کو اس کا اجر ملتا ہے: 
1. سوال کرنے والا
2. معلم
3. سننے والا اور 
4. ان کو جواب دینے والا
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُوسَى السَّهْمِيُّ الْجُرْجَانِيُّ، ثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَزْوِينِيُّ، ثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْقَزَّازُ، ثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُوسَى الرِّضَا، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعِلْمُ خَزَائِنُ وَمِفْتَاحُهَا السُّؤَالُ، فَاسْأَلُوا يَرْحَمْكُمُ اللهُ، فَإِنَّهُ يُؤْجَرُ فِيهِ أَرْبَعَةٌ: السَّائِلُ وَالْمُعَلِّمُ وَالْمُسْتَمِعُ وَالْمُجِيبُ لَهُمْ ". هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَمْ نَكْتُبْهُ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ الشَّيْخُ أَبُو نُعَيْمٍ رَحِمَهُ اللهُ: يُتْبَعُ جَعْفَرٌ بِأَبِيهِ وَإِنْ تَأَخَّرَتْ طَبَقَتُهُ عَنِ الْمَذُكُورِينَ إِلْحَاقًا لِلْفَرْعِ بِالْأَصْلِ، وَإِشْفَاقًا مِنَ الْقَطْعِ وَالْوَصْلِ
راوی داؤد بن سلیمان کے متعلق:
---------------------------------
یحیی بن معین نے جھوٹا کہا۔
ابوحاتم اس سے واقف نہیں۔
یہ کذاب ہے اس سے ایک نسخہ منقول ہے جسکی نسبت علی بن موسی رضا کی طرف کی گئی ہے۔
(میزان الاعتدال)
----------------
صحیح حدیث
----------------
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے تمہاری تین باتوں سے اور ناخوش ہوتا ہے تین باتوں سے۔ خوش ہوتا ہے اس سے کہ تم عبادت کرو اس کی اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اس کی رسی سب مل کر پکڑے رہو۔ (یعنی قرآن پر عمل کرتے رہو) اور پھوٹ مت ڈالو۔ اور ناخوش ہوتا ہے بے فائدہ گفتگو سے اور بہت پوچھنے سے (یعنی ان مسائل کا پوچھنا جن کی ضرورت نہ ہو یا ان باتوں کا جن کی حاجت نہ ہو۔ اور جن کا پوچھنا دوسرے کو ناگوار گزرے) اور مال کے تباہ کرنے سے۔“ (یعنی بے فائدہ اٹھانے سے جو نہ دنیا میں کام آئے نہ عقبیٰ میں جیسے پتنگ بازی، آتش بازی میں)۔
صحیح مسلم: 4481
پوسٹ شیئر کرکے صحیح اور ضعیف/ گھڑت روایات کے فرق کی آگاہی پھیلانے میں تعاون کیجئے۔ جزاکم اللہ خیرا  (صححہ: #S_A_Sagar) https://mastooraat.blogspot.com/2022/01/blog-post_94.html

No comments:

Post a Comment