مدرسہ کھولا ہے دوکان نہیں:
مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب
_______
مولانا الیاس صاحب فرماتے تھے
حوادثِ زمانہ نے یعنی ضروریات زمانہ نے علم کو مسجد سے باہر نکال دیا ہے، ورنہ علم تو مسجد سے سیکھنے کی جگہ تھی کیونکہ عوام الناس کے جمع ہونے کی جگہ مسجد ہے عوام الناس کے جڑنے کی جگہ مسجد ہے یہاں پر جڑنے کی لئے کوئی قید نہیں ہے میں حیران یہ ہوتا ہوں کہ سب سے زیادہ غنی کرنے والا صفت یعنی علم ہے اور سب سے زیادہ اللہ کے غیر سے مستغنی کرنے والا علم اسکو حاصل کرنے کے بعد بھی لوگ معاش میں مشغول ہوجاتے ہیں حضرت فرماتے تھے جو حکومت کے فنون پڑھاتے ہیں دنیا میں، انکی تمام ضروریات حکومت کے ذمہ ہوتی ہے، یہ حکومت کا جہل پڑھارہے ہیں، ان سے پوچھو تمہارے اسکول کی چھت ٹوٹے گی تو کون ٹھیک کرے گا تمہیں تنخواہ کون دے گا تم بیمار ہوجاؤگے تمہارا علاج کون کروائے گا وہ کہیں گے ہمارا سب فری کیونکہ ہم حکومت کی تعلیم دے رہے ہیں، حکام کے جہل کو پڑھاکر پلنے کا یقین ہے، پر اللّٰہ کا علم جو اللہ رزاق ہے اس کے علم پڑھاکر اس سے پلنے کا یقین نہیں ہے؟ یہ سوال ہے، امت کو علم کی تعلیم دینے میں معاش کا ارادہ کیا تو بے برکتی آئے گی اگر تعلیم سے مآب کا یعنی آخرت کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ مستغنی کردیں گے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرح، یہ یقینی بات ہے حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جو قرآن پڑھ کر یا پڑھاکر غنی نہیں ہوا وہ ہم میں سے نہیں ہے
مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب
_______
مولانا الیاس صاحب فرماتے تھے
حوادثِ زمانہ نے یعنی ضروریات زمانہ نے علم کو مسجد سے باہر نکال دیا ہے، ورنہ علم تو مسجد سے سیکھنے کی جگہ تھی کیونکہ عوام الناس کے جمع ہونے کی جگہ مسجد ہے عوام الناس کے جڑنے کی جگہ مسجد ہے یہاں پر جڑنے کی لئے کوئی قید نہیں ہے میں حیران یہ ہوتا ہوں کہ سب سے زیادہ غنی کرنے والا صفت یعنی علم ہے اور سب سے زیادہ اللہ کے غیر سے مستغنی کرنے والا علم اسکو حاصل کرنے کے بعد بھی لوگ معاش میں مشغول ہوجاتے ہیں حضرت فرماتے تھے جو حکومت کے فنون پڑھاتے ہیں دنیا میں، انکی تمام ضروریات حکومت کے ذمہ ہوتی ہے، یہ حکومت کا جہل پڑھارہے ہیں، ان سے پوچھو تمہارے اسکول کی چھت ٹوٹے گی تو کون ٹھیک کرے گا تمہیں تنخواہ کون دے گا تم بیمار ہوجاؤگے تمہارا علاج کون کروائے گا وہ کہیں گے ہمارا سب فری کیونکہ ہم حکومت کی تعلیم دے رہے ہیں، حکام کے جہل کو پڑھاکر پلنے کا یقین ہے، پر اللّٰہ کا علم جو اللہ رزاق ہے اس کے علم پڑھاکر اس سے پلنے کا یقین نہیں ہے؟ یہ سوال ہے، امت کو علم کی تعلیم دینے میں معاش کا ارادہ کیا تو بے برکتی آئے گی اگر تعلیم سے مآب کا یعنی آخرت کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ مستغنی کردیں گے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرح، یہ یقینی بات ہے حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جو قرآن پڑھ کر یا پڑھاکر غنی نہیں ہوا وہ ہم میں سے نہیں ہے
از حضرت جی مولانا محمد سعد صاحب دامت برکاتہم
<https://mastooraat.blogspot.com/2019/01/blog-post_31.html>
<https://mastooraat.blogspot.com/2019/01/blog-post_31.html>
![]() |
مدرسہ کھولا ہے دوکان نہیں: مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب |