(( صدقه کی اقسام اور اس کے مستحقین کے متعلق جانئے ))
===================================
صدقہ کی تعریف اور اقسام:
===================================
صدقہ کی تعریف اور اقسام:
جو مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے اللہ کی راہ میں غرباء و مساکین کو دیا جاتا ہے یا خیر کے کسی کام میں خرچ کیا جاتا ہے، اسے “صدقہ” کہتے ہیں، صدقہ کی تین قسمیں ہیں:
1: فرض، جیسے زکوٰة۔
2: واجب، جیسے نذر، صدقہٴ فطر اور قربانی وغیرہ۔
3: نفلی صدقات، جیسے عام خیر خیرات۔
زکوٰة، عشر، صدقہٴ فطر، قربانی، نذر، کفارہ یہ تو فرض یا واجب ہیں، ان کے علاوہ کوئی صدقہ لازم نہیں۔
ہاں! کوئی شخص بہت ہی ضرورت مند ہو اور آپ کے پاس گنجائش ہو تو اس کی اعانت لازم ہے، عام طور سے نفلی صدقہ مصائب اور مشکلات کے رفع کرنے کے لئے دیا جاتا ہے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ صدقہ مصیبت کو ٹالتا ہے۔
صدقہ کے معنی ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے خیر کے کاموں میں مال خرچ کرنا، صدقہ کی قرآنِ کریم اور احادیثِ شریفہ میں بڑی فضیلت اور ترغیب آئی ہے، مصائب اور تکالیف کے رفع کرنے میں صدقہ بہت موٴثر چیز ہے۔
اللہ تعالیٰ کے راستے میں جو مال بھی خرچ کیا جائے وہ صدقہ ہے، وہ کسی محتاج کو نقد روپیہ پیسے دے یا کھانا کھلادے یا کپڑے دے دے یا کوئی اور چیز دے دے۔
-----------------------------------------------
صدقہ کی ایک قسم صدقہٴ جاریہ ہے، جو آدمی کے مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے، مثلاً کسی جگہ پانی کی قلت تھی، وہاں کنواں کھدوادیا، مسافروں کے لئے مسافرخانہ بنوادیا، کوئی مسجد بنوادی یا مسجد میں حصہ ڈال دیا، یا کوئی دینی مدرسہ بنادیا یا کسی دینی مدرسہ میں پڑھنے والوں کی خوراک پوشاک اور کتابوں وغیرہ کا انتظام کردیا، یا کسی مدرسہ کے بچوں کو قرآن مجید کے نسخے خرید کر دئیے یا اہلِ علم کو ان کی ضروریات کی دینی کتابیں لے کر دے دیں، وغیرہ۔ جب تک ان چیزوں کا فیض جاری رہے گا، اس شخص کو مرنے کے بعد بھی اس کا ثواب پہنچتا رہے گا۔
2: خیرات، صدقہ اور نذر میں فرق
صدقہ و خیرات تو ایک ہی چیز ہے، یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے، اور کسی کام کے ہونے پر کچھ صدقہ کرنے کی یا کسی عبادت کے بجا لانے کی منّت مانی جائے تو اس کو “نذر” کہتے ہیں۔ نذر کا حکم زکوٰة کا حکم ہے، اس کو صرف غریب غرباء کھاسکتے ہیں، غنی نہیں کھاسکتے، نیاز کے معنی بھی نذر ہی کے ہیں۔
نذر اور منّت اپنے ذمہ کسی چیز کے لازم کرنے کا نام ہے، مثلاً: کوئی شخص منّت مان لے کہ میرا فلاں کام ہوجائے تو میں اتنا صدقہ کروں گا، کام ہونے پر منّت مانی ہوئی چیز واجب ہوجاتی ہے۔ اور کوئی آدمی بغیر لازم کئے اللہ کے راستے میں خیر خیرات کرے تو اس کو صدقہ کہتے ہیں، گویا منّت بھی صدقہ ہی ہے، مگر وہ صدقہٴ واجبہ ہے، جبکہ عام صدقات واجب نہیں ہوتے۔
نذر کے معنی ہیں کسی شرط پر کوئی عبادت اپنے ذمہ لے لینا، مثلاً: اگر فلاں کام ہوجائے تو میں اتنے نفل پڑھوں گا، اتنے روزے رکھوں گا، بیت اللہ کا حج کروں گا، یا اتنی رقم فقراء کو دوں گا وغیرہ، اسی کو منّت بھی کہا جاتا ہے۔
منّت اور نذر کا گوشت نہ خود استعمال کرسکتا ہے، نہ کسی غنی کو دے سکتا ہے، بلکہ اس کا گوشت فقراء پر تقسیم کرنا ضروری ہے۔
---------------------------------------
صدقہ غریبوں، محتاجوں کو دیا جاتا ہے، سیّد کو صدقہ نہیں دینا چاہئے، بلکہ ہدیہ اور تحفہ کی نیت سے ان کی مدد کرنی چاہئے، تاہم ان کو نفلی صدقہ دینا جائز ہے، زکوٰة اور صدقہٴ فطر نہیں دے سکتے، اسی طرح علماء و صلحاء کو بھی صدقہ کی نیت سے نہیں بلکہ ہدیہ کی نیت سے دینا چاہئے۔
=================================
2: واجب، جیسے نذر، صدقہٴ فطر اور قربانی وغیرہ۔
3: نفلی صدقات، جیسے عام خیر خیرات۔
زکوٰة، عشر، صدقہٴ فطر، قربانی، نذر، کفارہ یہ تو فرض یا واجب ہیں، ان کے علاوہ کوئی صدقہ لازم نہیں۔
ہاں! کوئی شخص بہت ہی ضرورت مند ہو اور آپ کے پاس گنجائش ہو تو اس کی اعانت لازم ہے، عام طور سے نفلی صدقہ مصائب اور مشکلات کے رفع کرنے کے لئے دیا جاتا ہے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ صدقہ مصیبت کو ٹالتا ہے۔
صدقہ کے معنی ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے خیر کے کاموں میں مال خرچ کرنا، صدقہ کی قرآنِ کریم اور احادیثِ شریفہ میں بڑی فضیلت اور ترغیب آئی ہے، مصائب اور تکالیف کے رفع کرنے میں صدقہ بہت موٴثر چیز ہے۔
اللہ تعالیٰ کے راستے میں جو مال بھی خرچ کیا جائے وہ صدقہ ہے، وہ کسی محتاج کو نقد روپیہ پیسے دے یا کھانا کھلادے یا کپڑے دے دے یا کوئی اور چیز دے دے۔
-----------------------------------------------
صدقہ کی ایک قسم صدقہٴ جاریہ ہے، جو آدمی کے مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے، مثلاً کسی جگہ پانی کی قلت تھی، وہاں کنواں کھدوادیا، مسافروں کے لئے مسافرخانہ بنوادیا، کوئی مسجد بنوادی یا مسجد میں حصہ ڈال دیا، یا کوئی دینی مدرسہ بنادیا یا کسی دینی مدرسہ میں پڑھنے والوں کی خوراک پوشاک اور کتابوں وغیرہ کا انتظام کردیا، یا کسی مدرسہ کے بچوں کو قرآن مجید کے نسخے خرید کر دئیے یا اہلِ علم کو ان کی ضروریات کی دینی کتابیں لے کر دے دیں، وغیرہ۔ جب تک ان چیزوں کا فیض جاری رہے گا، اس شخص کو مرنے کے بعد بھی اس کا ثواب پہنچتا رہے گا۔
2: خیرات، صدقہ اور نذر میں فرق
صدقہ و خیرات تو ایک ہی چیز ہے، یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے، اور کسی کام کے ہونے پر کچھ صدقہ کرنے کی یا کسی عبادت کے بجا لانے کی منّت مانی جائے تو اس کو “نذر” کہتے ہیں۔ نذر کا حکم زکوٰة کا حکم ہے، اس کو صرف غریب غرباء کھاسکتے ہیں، غنی نہیں کھاسکتے، نیاز کے معنی بھی نذر ہی کے ہیں۔
نذر اور منّت اپنے ذمہ کسی چیز کے لازم کرنے کا نام ہے، مثلاً: کوئی شخص منّت مان لے کہ میرا فلاں کام ہوجائے تو میں اتنا صدقہ کروں گا، کام ہونے پر منّت مانی ہوئی چیز واجب ہوجاتی ہے۔ اور کوئی آدمی بغیر لازم کئے اللہ کے راستے میں خیر خیرات کرے تو اس کو صدقہ کہتے ہیں، گویا منّت بھی صدقہ ہی ہے، مگر وہ صدقہٴ واجبہ ہے، جبکہ عام صدقات واجب نہیں ہوتے۔
نذر کے معنی ہیں کسی شرط پر کوئی عبادت اپنے ذمہ لے لینا، مثلاً: اگر فلاں کام ہوجائے تو میں اتنے نفل پڑھوں گا، اتنے روزے رکھوں گا، بیت اللہ کا حج کروں گا، یا اتنی رقم فقراء کو دوں گا وغیرہ، اسی کو منّت بھی کہا جاتا ہے۔
منّت اور نذر کا گوشت نہ خود استعمال کرسکتا ہے، نہ کسی غنی کو دے سکتا ہے، بلکہ اس کا گوشت فقراء پر تقسیم کرنا ضروری ہے۔
---------------------------------------
صدقہ غریبوں، محتاجوں کو دیا جاتا ہے، سیّد کو صدقہ نہیں دینا چاہئے، بلکہ ہدیہ اور تحفہ کی نیت سے ان کی مدد کرنی چاہئے، تاہم ان کو نفلی صدقہ دینا جائز ہے، زکوٰة اور صدقہٴ فطر نہیں دے سکتے، اسی طرح علماء و صلحاء کو بھی صدقہ کی نیت سے نہیں بلکہ ہدیہ کی نیت سے دینا چاہئے۔
=================================
کتاب آپ کے مسائل اور انکا حل
حضرت مولانا محمد یوسف لدهیانوی شهید رحمه الله تعالی
استاد: الجامعته العلوم الاسلامیه علامه محمد یوسف بنوری ٹاون کراچی پاکستان.
حضرت مولانا محمد یوسف لدهیانوی شهید رحمه الله تعالی
استاد: الجامعته العلوم الاسلامیه علامه محمد یوسف بنوری ٹاون کراچی پاکستان.
(( شرعی احکام و مسائل سیکهئے ))
<https://mastooraat.blogspot.com/2019/01/blog-post_50.html>
<https://mastooraat.blogspot.com/2019/01/blog-post_50.html>
No comments:
Post a Comment