عنوان:
جمعہ کی نماز
کے بعد ایک خاص عمل
سے متعلق روایات کی تحقیق
سوال: حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز میں امام کے سلام پھیرنے کے بعد اسی حالت میں بیٹھے ہوئے سورة الفاتحہ اور سورة الاخلاص (قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ) اور سورة الفلق (قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور سورة الناس (قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ) سات سات مرتبہ پڑھے گا تو اللہ تعالٰی اسکے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے گا اور مومنین کی تعداد کی مقدار سے ثواب عنایت کرے گا اور ایک دوسری روایت میں یوں آیا ہے کہ اللہ تعالٰی اسکے دین و دنیا کی حفاظت اور اہل و اولاد کی نگہداشت کرے گا. (ذکرہ الصفوری فی نزھة المجالس)۔ حضرت أسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہا سے منقول ہے کہ جمعہ کے روز امام کے سلام پھیرنے کے بعد جو شخص سورة الفاتحہ اور آخری تینوں قل (یعنی قرآن مجید کی آخری تینوں سورتیں) سات سات مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالٰی اس شخص کے دین اور دنیا اور اہل و عیال اور اولاد کو ہر بلا سے آئندہ جمعہ تک محفوظ رکھیں. (ذکرہ الیافعی فی درالنظیم صفحہ. 18. اور أعمال قرآنی صفحہ، 38 اس کے بارے ميں فرمادیں۔
جواب: یہ روایات تین طرق سے الفاظ کے تھوڑے فرق کے ساتھ تین صحابہ حضرت انس، حضرت عائشہ اور حضرت اسماء بنت ابی بکر سے احادیث کی کتب میں نقل کی گئی ہے۔
عن انس قال، قال: رسول اللہ ﷺ من قرأ إذا سلم الإمام يوم الجمعة قبل أن يثني رجليه فاتحة الكتاب وقل هو الله أحد وقل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس سبعاً سبعاً، غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وأعطى من الأجر بعدد كل من آمن بالله واليوم الآخر۔ رواہ ابوسعیدالقشیری فی الاربعین لہ عن ابی عبد الرحمن السلمی و فی۔اسنادہ ضعف شدید۔
(ذکرہ الصفوری فی نزھة المجالس، ج 1 ص 131ط المکتبہ الکاستیہ مصر و موسوعة الحافظ ابن حجر: ج ا ص 569، و شعب الإيمان: ج 4 ص170 حدیث نمبر: 2342، ط مكتبة الرشد، و عمل اليوم والليلة لابن السنی ص375)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز میں امام کے سلام پھیرنے کے بعد اسی حالت میں بیٹھے ہوئے سورة الفاتحہ اور سورة الاخلاص (قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ) اور سورة الفلق (قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور سورة الناس (قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ) سات سات مرتبہ پڑھے گا تو اللہ تعالٰی اسکے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے گا اور مومنین کی تعداد کی مقدار سے ثواب عنایت کرے گا اور ایک دوسری روایت میں یوں آیا ہے کہ اللہ تعالٰی اسکے دین و دنیا کی حفاظت اور اہل و اولاد کی نگہداشت کرے گا۔
فیض القدیر اور التنویر شرح الجامع الصغیر میں اس روایت کی تشریح میں لکھا ہے کہ
سکت علیہ المصنف و فی اسنادہ ضعف شدید فان فیہ الحسین البلغی قال الحاکم کثیر المناکیر و حدث عن اقوام لا یحتمل سنہ السماع منھم۔ (فیض القدیر: ج 6 ص 251 ط دارالکتب العلمیہ بیروت و التنویر شرح الجامع الصغیر: ج 10 ص 362 حدیث نمبر 8936، ط، دارالسلام، ریاض)
یعنی مصنف (علامہ سیوطی) نے اس روایت پر سکوت اختیار کیا ہے اور اس کی سند شدید ضعیف ہے، کیونکہ اس میں الحسین البلغی راوی ہیں، جن کے بارے میں حاکم نے کہا کہ کثیرالمناکیر اور انہوں ایسے روایوں سے روایت نقل کی ہے کہ ان کی عمر ان راویوں سے سماع کا احتمال ہی نہیں رکھتی۔
خلاصہ کلام:
یہ روایت سند کے لحاظ سے انتہائی کمزور ہے، لہذا آپ علیہ السلام کی طرف اس کی نسبت کرنا اور اسکو پھیلانا درست معلوم نہیں ہوتا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی (نمبر 101162) (صححہ: #ایس_اے_ساگر)
--------
عنوان:
جمعہ کی نماز کے بعد
ایک عمل سے متعلق روایت کی تحقیق
سوال: سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِيْمِ وَ بِحَمْدِہِ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد ایک سو بار یہ کلمہ پڑھے گا تو اسکے ایک لاکھ (100،000) گناہ اور اس کے والدین کے چوبیس (24،000) ہزار گناہ معاف ہوں گے. (عمل اليوم واللیلة لابی بکر بن سنی صفحہ 146.) اس تسبیح کے پڑھنے کے وقت اسی حالت میں بیٹھنا ضروری نہیں ہے. صرف سورة الفاتحة اور تینوں قل پڑھنے کے وقت ہی اَلتَّحِيَّاتُ کی حالت میں بیٹھنا چاہئے۔ اس کی تصدیق فرمادیں۔
جواب: یہ روایت مختلف کتب حدیث میں موجود ہے، البتہ اس کی اسنادی حیثیت پر کافی کلام ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَان بْنِ خُزَيْمَةَ، ثنا أَبُوسَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ، ثنا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ عِمْرَانَ الْمَذْحِجِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ الله عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَالَ بَعْدَ مَا يَقْضِي الْجُمُعَةَ: سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، غَفَرَالله لَهُ أَلْفَ ذَنْبٍ، وَلِوَالِدَيْهِ أَرْبَعَةً وَعِشْرِينَ أَلْفَ ذَنْبٍ".
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد ایک سو بار یہ کلمہ "سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِيْمِ وَ بِحَمْدِہِ" پڑھے گا تو اس کے ایک لاکھ (100،000) گناہ اور اس کے والدین کے چوبیس (24،000) ہزار گناہ معاف ہوں گے.
علامہ سخاوی نے ابن السنی کی روایت کو نقل کرنے کے بعد "لا یصح" لکھا یعنی کہ یہ روایت صحیح نہیں.
وفي الفتاوی الحدیثیة (ص: ۳۲۱) للسخاوي أنه ذكر روایة ابن السني المذكورة وعزاها إلی الدیلمي أیضا، وذكر الروایة التي ذكرها الزبیدي والهندي وعزاها إلی الدیلمي فقط، ثم قال: لا یصح، وکذا فی الأجوبة المرضیة (صفحة: 290)
علامہ سخاوی کا "لا یصح" کہنا:
استاد عبدالفتاح لکھتے ہیں کہ جب ضعیف اور موضوع روایت کی بات چل رہی ہو تو ایسے موقع پر علامہ سخاوی کا "لایصح" کہنا اس روایت کے موضوع اور باطل ہونے پر دلالت کرتا ہے.
"قواعد في علوم الحديث" للعلامة التهانويّ الحنفيّ (ص: 282) وما بعدها، بتحقيق الشيخ عبدالفتاح أبوغدّة: إِذا قالوا في كُتبِ الضُّعفاء أو الموضوعات: هذا الحديث لا يصح أو لا يثبت، فمعناه أنه موضوع، وإذا قالوه في كتب الأحكام فمعناه نفي الصحة الاصطلاحية عنه، مع أنَّ قول السخاوي: لا يصح، لا ينافي الضعفَ والحُسن.
خلاصہ کلام:
یہ روایت سند کے لحاظ سے انتہائی کمزور ہے کیونکہ اکثر محققین نے اس روایت کو مُنکَر یا "اسنادہ مظلم" قرار دیا ہے، لہذا آپ علیہ السلام کی طرف اس کی نسبت کرنا اور اسکو پھیلانا درست معلوم نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی (نمبر 101158) (صححہ: #ایس_اے_ساگر)
https://mastooraat.blogspot.com/2021/12/blog-post_3.html
No comments:
Post a Comment