Friday, February 1, 2019

موبائل فون پر بات کرنے کے آداب

موبائل فون پر بات کرنے کے آداب
موبائل فون فی نفسہ مباح چیز ہے اور اس دور میں ایک ضروری شئی ہوچکی ہے، اگر شریعت کی روشنی میں اس کا استعمال کیا جائے تو وہ جائز ہوگا۔
موبائل فون پر گفتگو کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
(۱) بات شروع کرنے سے پہلے سلام کرے،
(۲) سلام کے بعد اپنا تعارف کروائے، بعض دفعہ موبائل میں فون کرنے والے کی آوازسمجھ میں نہیں آتی ہے؛ اس لئے اولاً فون کرنے والا اپنا تعارف کروائے،
(۳) تین با ر فون کی گھنٹی بجنے کے باوجود اگر فون نہ اٹھائے تو سمجھنا چاہئے کہ اس وقت رابطے کی اجازت نہیں ہے یا سامنے والا کسی اور کام میں مشغول ہے، تین مرتبہ کے بعد مزید فون نہ کرے. الاستئذان ثلاث فان اذن والا رجع (مسلم کتاب الآداب والاستئذان)
(۴) بلاضرورت شدیدہ ایسے وقت میں فون نہ کرے جس میں مخاطب مشغول رہتا ہو مثلاً: ملازم ہے تو اس کی ملازمت کے وقت یا عالم ہے تو اس کی تعلیمی مشغولیت کے وقت اور اوقات نمازمیں تو کرنا ہی نہیں چاہئے
(۵) فون کی گھنٹی ہونے کے بعد سامنے والا فون کٹ کر دے تو سمجھنا چاہئے کی متعلقہ آدمی اس وقت ضروری کام میں مشغول ہے اس لئے اس کے فون کو ریجکٹ (Rejact) کردیا ہے اس لئے مزید باربار کال کرکے اسے پریشان نہیں کرنا چاہئے
(۶) لمبی گفتگو کرنی ہو تو پہلے اجازت لینی چاہئے پھر بات کرے
(۷) مجلس میں ایسی اونچی آواز سے گفتگو نہ کرے جس سے حاضرین کو تکلیف محسوس ہو یا سوئے ہوئے شخص کو تکلیف ہو
(۸) اگر مخاطب گفتگو کرنے سے معذرت کردے تو اس کی معذرت کو قبول کرلینی چاہئے اس کو تکبر پر محمول نہیں کرنی چاہئے۔
وَاِنْ قِیلَ لَکُمْ اِرْجِعُوْ فَارْجِعُوْ ھُوَ اَزْکیٰ لَکُم
ْ(النور: ۲۸)

(۹) آواز کو تبدیل کرکے گفتگو کرنا یا کسی کو دھوکہ دینا یا گالی گلوج وغیرہ کرنا اخلاقاً بھی ناپسندیدہ ہے اور گناہ کی باتیں ہیں
(۱۰) گفتگو کے آخر میں سلام کرنا چاہئے کیو نکہ یہ بھی ایک طرح کی ملاقات ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:
اذا دخلتم فسلموا علی اھلہ واذا خرجتم فادعوااھلہ سلام (مشکوۃ: ۳۹۹)
(۱۱) خدا حافظ نہیں کہنا چاہئے اگر چہ یہ دعا ہے اور جائز ہے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے بھی حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اس طرح کی دعا دی تھی حفظک اللّہ (ابو داؤد ۲/۳۶۱) لیکن بوقت رخصت سلام کرنا ہی مسنون ہے ہا ں! خدا حافظ کے بعد سلام کرلے تو اچھا ہے
(۱۲) بعض لوگ OK یا goodby کہتے ہیں یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے یہ انگریزوں کا طریقہ ہے اس سے احتراز کر نا چاہئے۔ (ماخوذ موبائل فون کا استعمال اور اس کے چند شرعی احکام ۸ تا ۱۶، معارف القرآن ۶/۳۹۱، جدید مسائل کے شرعی احکام /۲۴)
سوال: دوسروں کا فون استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: بغیر اجازت تو کرنا ہی نہیں چاہیے اور اجازت لیکر بھی بلا مجبوری کے نہ کریں کیو نکہ فون کرنے کے بعد سامنے والے کے موبائل میں نمبر محفوظ ہوجاتا جس کی وجہ سے بعض دفعہ کئی قسم کے دھوکے ہوجاتے ہیں۔
سوال: لوکل کا ل کی اجازت لیکر STD کال یا کسی مخصوص شخص کی اجازت لیکر دوسروں کو فون کرنا کیسا ہے؟
جواب: جائز نہیں ہے یہ تو جس کا موبائل ہے اس کو دھوکہ دینا ہوا اور لوکل کال اور ایس ٹی ڈی (STD) کال کے چارجس میں بھی فرق ہوتا ہے، تو یہ ایسا ہوا کسی نے کہا ۵ روپے لے لو اور اس نے بجائے ۵ کے۱۰ روپے لے لیا اور اس طرح بلا اجازت دوسروں کا مال استعمال کرنا حرام ہے۔
سوال: کسی کو رات میں سوتے وقت فون کرنا کیسا ہے؟
جواب: مناسب نہیں ہے، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے شوہر کو حکم دیا کہ جب تم کو رات ہوجائے تو اپنے بیویوں کے پاس نہ جاؤ تاکہ کہیں تمہاری بیویوں کو تکلیف نہ ہوجائے تو پھر عام آدمی کے لئے کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ دیر رات سوتے وقت دوسروں کو فون کرے ہاں اگر پہلے سے وقت لیا ہے یا سامنے والے کو معلوم ہوکہ رات کو فون آنے والا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (جدید آلات کے شرعی مسائل/۲۴)
سوال: کیا کسی غیر محرم عورت سے فون پر بات کرنا جائز ہے؟
جواب: بلاضرورت تو بات کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے اگر کسی ضرورت شدیدہ سے بات کرنا ہی پڑجائے اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو علمائے کرام نے مختصر جچے تلے لہجہ میں بات کرنے کی جازت دی ہے،
ولا یکلم الاجنبیۃ الا عجوزاً (الدرالمختار مع الشامی ۹/۵۳۰ و امدادالفتاویٰ ۴/۱۹۷)
سوال: کیا موبائل فون سے ویڈیو کال کرسکتے ہیں؟
جواب: ویڈ یو کال میں ویڈیو گرافی اور ریکاڑڈنگ عموماً نہیں پائی جاتی ہے فقط لائیو تصویر ایک جانب سے دوسرے جانب منتقل کی جاتی ہے مستقل اس کو ویڈیو کی طرح محفوظ نہیں کیا جاتا ہے گویا وہ ایک عکس ہے مثل آئینہ کے لہذایہ جائز ہو گا، (انظر حاشیہ کتاب الفتاوی ۶ /۱۷۰)
سوال :غیر محرم عورت سے ویڈیو کال پر بات کرسکتے ہیں؟
جواب: ویڈیو کال میں مکمل نقل وحرکت کے ساتھ ایک دوسرے کی تصویر نظر آتی ہے، اور غیر محرم کا دیکھنا حرام ہے اس لئے کسی غیر محرم عورت سے بوقت ضرور تبھی ویڈیو کال کرنا جائز نہیں ہے۔ (النور /۳۱ و امدادالفتاویٰ ۴/۱۹۷)
(موبائل فون پر کال اٹھانے کے آداب)
فون اٹھا تے وقت مند رجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے:
(۱) اگر فون کرنے والے نے سلا م کیا ہے، تو اس کا جواب دے بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے، کہ جب انکو فون پر سلام کیا جاتا ہے، تو وہ سلام کا جواب دینے کی بجائے جی میں بات کررہا ہوں فرمائیے آپ کون ہیں؟ کہتے ہیں یہ طریقہ درست نہیں ہے؛ کیوں کہ سلام کا جواب دینا مسلمان پر واجب ہے.
(۲) اگر فون کرنے والاسلام نہ کرے یا ہیلو یا اور کو ئی کلمہ کہے تو کال سننے والے کو چاہئے کہ وہ سلام کرے.
(۳) اگر دونوں نے فضیلت کے پیش نظر السلام علیکم کہہ دیا تو پھر دونوں پر وعلیکم السلام کہکر ایک دوسرے کا جواب دینا واجب ہے۔ (ماخوذ موبائل فون کا استعمال اور اس کے چند شرعی احکام ص ۸ تا ۱۶، فتاویٰ محمودیہ ۱۹/۸۴ بحوالہ عالمگیری ۵/۲۲۵)
سوال: موبائل میں بات ختم کرتے وقت ٹاٹا بائی بائی کہنا کیسا ہے؟
جواب: ناجائز ہے یہ یہودی کا طریقہ ہے اس سے احتراز کریں۔
عن ابن عمرؓ قا ل قال رسول ﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم (ابوداؤد ۲/۲۰۳ کتاب الباس)
سوال: بعض حضرات فون ہی نہیں اٹھاتے ہیں فون کی گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں اور یہ اٹھانے کی زحمت ہی نہیں کرتے، اس طرح کرنا کیسا ہے؟
جواب: فون نہ اٹھانے کی چند وجوہات ہوسکتے ہیں:
(۱) ایسا شخص فون کررہا ہے جو بلاوجہ کے تنگ کرتا ہے اور بلا فائدہ باتیں کرتا ہے، تو ایسے شخص کا فون نہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے
(۲) ایسا شخص فون کررہا ہے جس نے کو ئی کام کرنے دیاتھا اب اس کا کام نہیں ہوا اس لئے اس کے فون کو ریسو نہیں کیا جارہا ہے تو پھر یہ درست نہیں ہے کیونکہ اس میں ڈبل گناہ ہے ایک تو یہ کہ وعدہ خلافی کی دوسرے یہ کہ وہ پریشانی میں فون کررہا ہے کہ میرا کام ہوا یا نہیں تو اس کا فون نہ اٹھاکر مزید ایذا دیا جارہا ہے اس لئے ایسے شخص کا فون نہ اٹھانا سراسر ناجائز ہے اس عمل سے بالکلیہ احتراز کر نا چاہئے۔
’’یآ اَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوٓا اَوْ فُوْا بِا لْعُقُوْدِ‘‘ (مائدہ /۱)
سوال: فون ریسو کرکے بات نہ کرنا کیسا ہے؟
جواب: غلط ہے، بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ فون ریسو کرکے دوسرے کو دیکر کہتا ہے کہ کہہ دو فلاں شخص موجود نہیں ہے یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے اس صورت میں خود بھی گناہگار ہوتا ہے دوسرے کو بھی جھوٹ بولاکر گناہگار کردیتا ہے، البتہ جس کا فون آیا ہے اس سے جان، مال یا اور کسی قسم کا ناحق خطرہ ہے تو اس قسم کا توریہ سے کام لیا جاسکتا ہے۔
سوال: ڈرائیونگ کے دوران موبائل پر گفتگو کرنا کیسا ہے؟
جواب: ڈرائیونگ کے دوران موبائل پر بات کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ قانوناً بھی جرم ہے اور بعض دفعہ خود کی یا دوسروں کی جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
سوال: استنجا خانہ میں موبائل پر گفتگو کرنا کیسا ہے؟
جواب: استنجا خانہ یا بیت الخلاء میں موبائل سے یا کسی شخص سے روبرو بات چیت کرنا شرافت اور حیا کے خلاف تو ہے ہی ساتھ ہی شرعاً بھی مکروہ ہے، بعض لوگ تو ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہاں جاکر بیڑی، سکریٹ اور نہ معلوم کیا کیا کھاتے رہتے ہیں اس سے بچنا چاہئے۔ (عالمگیری ۵/ ۳۲۱)
سوال: کافر کو تعظیما سلام کرنا کیسا ہے؟
جواب: ولو سلم علی الذمی تعجیلا یکفر لان تعجیل الکافر کفر ( شامی ۹/۵۹۱)سے معلوم ہوا کہ حرام ہے اور یہ عمل اعمال کفر میں سے ہے
سوال: کافر نے پہلے سلام کردیا تو کیا کریں؟
جواب: جواب میں صرف وعلیکم کہے۔ (حدیث عن انس ابن مالک مسلم ۲ / ۲۱۳، عالمگیری ۵/۳۲۵، شامی ۹/۵۹۱)
سوال: جن جگہوں پر کال کرنا یا ریسو کرنا ممنوع ہو وہاں کال کرنا یا کال ریسو کرنا کیسا ہے؟
جواب: جن جگہوں پر کال کرنا یاکال ریسو کرنا ممنوع ہو مثلا: بینک یا پٹرول پمپ وغیرہ پر وہاں کال کرنا یا کال ریسو کرنا درست نہیں ہے ۔
سوال: موبائل پرگفتگو کرنے سے قبل ہیلو کہنا کیسا ہے؟
جواب: گفتگو شروع کرنے سے پہلے سنت طریقہ یہ ہے کہ سلام کیا جائے، اس لئے ہیلو کی بجائے سلام کرنا چاہئے۔
عن جابر بن عبد اللّہ قال قال رسول ﷺ السلام قبل الکلام (ترمذی ۲ /۹۹)
سوال: فون کرنے والا کون ہے نہیں معلوم اس لئے بات شروع کرنے سے پہلے ہیلو کہہ سکتے ہیں؟ تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ مسلمان ہیں تو سلام کرکے گفتگو کیا جائے۔
جواب: اس میں کو ئی قباحت نہیں ہے لیکن فون اٹھا نے والا نے بے خبری میں سلام کردیا اور معلوم ہوا کہ سامنے والا غیر مسلم ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ غیر مسلم کو جان بوجھ کر سلام کرنا ممنوع ہے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تقرأ السلام علی من عرفت ومن لم تعرف‘‘ (بخاری ۱ /۹)
’’کلہ من موبائل کے مسائل مؤلفہ مفتی محمد عبداللہ عزرائیل قاسمی‘‘
<https://mastooraat.blogspot.com/2019/02/blog-post.html>

No comments:

Post a Comment