تحقیق؛ مریض کا آہ اوہ کرنا تسبیح ہے اس کا چیخنا چلانا تکبیر ہے
تحقیق ما اشتہر من الاحادیث وغیرہا
تحقیق ما اشتہر من الاحادیث وغیرہا
سلسلہ نمبر ٥٢١
مریض کا آہ اوہ کرنا تسبیح ہے اس کا چیخنا چلانا تکبیر ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
المريض انينه تسبيح، وصياحه تكبير، ونفسه صدقة، و نومه عبادة وتقلبه من جنب إلى جنب جهاد في سبيل الله ..
ترجمہ: مریض کا آہ اوہ کرنا تسبیح ہے اس کا چیخنا چلانا تکبیر ہے۔ اس کا سانس لینا صدقہ ہے۔ اس کا سونا عبادت ہے، اور اس کا ایک پہلو سے دوسرے پہلو پر الٹ پلٹ کرنا اللہ کے راستہ میں جہاد ہے۔
حكم: موضوع ہے۔
تحقیق: امام سخاوی، ملا علی قاری، شخ عجلونی، علامہ طاہرپٹنی رحمهم الله تعالی نے اس کو موضوع قرار دیا ہے۔
امام سخاوی ر روایت مذکورہ کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں ”قال شيخنا أنه لیس بثابت“ ہمارے یعنی علامہ ابن حجر عسقلانی نے فرمایا کہ یہ حدیث ثابت نہیں۔
بل کہ امام سخاوی ر نے چند ایسے آثارنقل کئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مریض کے صبرکا کمال یہ ہے کہ وہ مرض کی وجہ سے آہ اوہ نہ کرے کیوں کہ اس میں بے صبری ہے اور اللہ تعالی کی شکایت کا پہلو ہے۔
مثلا : (الف) امام بیہقی ر نے لکھا ہے کہ سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنی آزمائش کے زمانہ میں ایسا صبر پیش کیا کہ ابلیس کو سوائے ان کی آو، اوہ کے کوئی چیزنہیں ملی۔
مثلا : (الف) امام بیہقی ر نے لکھا ہے کہ سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنی آزمائش کے زمانہ میں ایسا صبر پیش کیا کہ ابلیس کو سوائے ان کی آو، اوہ کے کوئی چیزنہیں ملی۔
(ب) وہب بن منبہ کہتے ہیں کہ حضرت زکریا علیہ الصلوة والسلام نے جب دشمن سے بچنے کے لیے درخت کی پناہ لی، اور آره درخت پر چلایا یہاں تک کہ ان کی پیٹھ تک پہنچا تو آہ کرنے لگے، اس موقع پر اللہ تعالی کا حکم آیا اے زکریا یہ آہ اوہ بند کرو، ورنہ ہم زمین اور زمین کے اوپر جتنے لوگ ہیں سب کو الٹ دیں گے، پھر حضرت زکریا علیہ السلام خاموش ہوگئے ، اور آرہ آپ پر چلایا گیا، یہاں تک کہ دو حصوں میں آپ کو چیر دیا گیا۔
(ج) امام احمد بن حنبل ر کے صاحبزادے حضرت عبد اللہ کہتے ہیں کہ میرے والد گرامی جب سخت مریض ہوتے اس وقت بھی کوئی آہ نہیں کی ، اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ مجھے حضرت طاؤس ر کی یہ بات پہنچی ہے کہ مریض کی آہ کرنا اللہ تعالی کی شکایت کرنے کے مترادف ہے۔
عبدالله فرماتے ہیں کہ پھر تو ہمارے والد نے موت تک کبھی بھی آہ نہیں کی۔
(د) بیہقی کی روایت میں ہے کہ فضیل بن عیاض کے صاحبزادے بیمار تھے تو آپ نے فرمایا کہ اے بیٹے دیکھو یہ مرض الله تعالی نے دیا ہے پھر آہ کرنے کا کیا مطلب؟ اس پر ان کے بیٹے نے ایک چیخ ماری اور بیہوش ہو گئے ۔ حضرت فضیل بیٹے بیٹے کی آواز دے رہے ہیں مگر بیٹے نے ایک آہ بھی نہیں کی اور دنیا سے رخصت ہو گئے۔
عبدالله فرماتے ہیں کہ پھر تو ہمارے والد نے موت تک کبھی بھی آہ نہیں کی۔
(د) بیہقی کی روایت میں ہے کہ فضیل بن عیاض کے صاحبزادے بیمار تھے تو آپ نے فرمایا کہ اے بیٹے دیکھو یہ مرض الله تعالی نے دیا ہے پھر آہ کرنے کا کیا مطلب؟ اس پر ان کے بیٹے نے ایک چیخ ماری اور بیہوش ہو گئے ۔ حضرت فضیل بیٹے بیٹے کی آواز دے رہے ہیں مگر بیٹے نے ایک آہ بھی نہیں کی اور دنیا سے رخصت ہو گئے۔
(ه) ذوالنون مصری ایک مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، وہ آہ کررہا تھا تو آپ نے فرمایا وہ شخص اللہ کی محبت میں صادق نہیں، جو اللہ کی مصیبت میں صبر نہ کرے
، اس مریض نے کہا کہ نہیں نہیں اللہ کی محبت میں وہ بھی صادق نہیں جس کو اللہ کی دی ہوئی مصیبت میں لذت نہ آئے۔
الحاصل ..حالت مرض و مصیبت میں آہ، اوہ نہ کرنا بل کہ اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا، بڑے فضل و کمال کی بات ہے، بل کہ بعض بزرگان دین تو آہ اوہ کرنے کی بجائے اللہ کے ذکر اور استغفار وعبادت کا اہتمام کرتے تھے۔
.............................................
المقاصد الحسنة : ص ۳۸۱
تذكرة الموضوعات : ج ۱ ص ۲۰۶
کشف الخفاء : ج ۲ / ص ۲۰۴
الأسرار المرفوعة : ص ۲۰۹
الفوائد المجموعة : ص ۲۶۲
عمدۃ الاقاویل فی تحقیق الاباطیل
، اس مریض نے کہا کہ نہیں نہیں اللہ کی محبت میں وہ بھی صادق نہیں جس کو اللہ کی دی ہوئی مصیبت میں لذت نہ آئے۔
الحاصل ..حالت مرض و مصیبت میں آہ، اوہ نہ کرنا بل کہ اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا، بڑے فضل و کمال کی بات ہے، بل کہ بعض بزرگان دین تو آہ اوہ کرنے کی بجائے اللہ کے ذکر اور استغفار وعبادت کا اہتمام کرتے تھے۔
.............................................
المقاصد الحسنة : ص ۳۸۱
تذكرة الموضوعات : ج ۱ ص ۲۰۶
کشف الخفاء : ج ۲ / ص ۲۰۴
الأسرار المرفوعة : ص ۲۰۹
الفوائد المجموعة : ص ۲۶۲
عمدۃ الاقاویل فی تحقیق الاباطیل
★★★★★★★★★★★★
No comments:
Post a Comment