Monday, December 24, 2018

اگر زوجین کے درمیان طلاق ہوجائے تو کیا طلاق کے بعد میکہ والوں سے اس سامان کا مطالبہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

اگر زوجین کے درمیان طلاق ہوجائے تو کیا طلاق کے بعد میکہ والوں سے اس سامان کا مطالبہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
سوال: شادی بیاہ کے موقع پر جو زیورات اور سامان دلہن کو دیا جاتا ہے اگر زوجین کے درمیان طلاق ہوجائے تو کیا طلاق کے بعد میکہ والوں سے اس سامان کا مطالبہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اس کا دار و مدار عرف پر ہے، اگر عرف یہ ہے کہ باپ لڑکی کو یہ زیورات وغیرہ دیتے وقت اس کو مالک بنانے کی نیت سے دیتا ہے، تو پھر واپس لینا جائز نہیں ہے، اور اگر عرف یہ ہے کہ باپ وہ زیورات وغیرہ صرف استعمال کے لئے دیتا ہے اور اپنی ملکیت میں باقی رکھتا ہے، تو واپس لینے کی اجازت ہے
ہمارے یہاں عموماً پہلا عرف ہے، اس لئے واپس لینا جائز نہیں ہے
فقط
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
______
سوال (۷۰۸۲): کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: زید کی بیوی کو کسی عارض کی بنا پر طلاق ہوئی مطلقہ کی کچھ چیزیں زید کے پاس ہیں، زید دینا چاہتا ہے، سسرال کے لوگ واپس کردیتے ہیں، ایسی مجبوری کی حالت میں کیا کریں، معافی تلافی بھی باقی رہے، اصل مسئلہ آخرت کا ہے یہ پریشانی در پیش ہے۔
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
طلاق ہوجانے کے بعد بیوی کا سامان واپس کردینا زید پر لازم اور ضروری ہے اور سامان جس حالت میں ہے اسی حالت میں واپس کرنا ضروری ہے، یعنی نیا ہو تو نیا ، پرانا ہو تو پرانا اور جو استعمال کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں اس کو اسی حالت میں واپس کردینا چاہیے، اور بیوی کے میکہ والوں کوحق نہیں ہے کہ لینے سے انکار کردیں ہاں البتہ بیوی کو حق ہے کہ یا تو لے لے یا معاف کردے۔
خطب بنت رجل و بعث إلیہا أشیاء ولم یزوجہا أبوہا فما بعث للمہر یسترد عینہ قائما فقط وإن تغیر بالاستعمال، وفی الشامیۃ: لأنہ مسلط علیہ من قبل المالک فلا یلزم فی مقابلۃ ما انتقص باستعمالہ شیئ۔ (الدر المختار مع الشامی، کتاب النکاح، باب المہر کراچی ۳/۱۵۳، زکریا ۴/۳۰۴،البحر الرائق کوئٹہ ۳/۱۸۶، زکریا ۳/۳۲۴) فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ
۱۳؍ جمادی الثانیہ ۱۴۲۶ھ
(الف فتویٰ نمبر: ۳۸/۸۸۵۹)
الجواب صحیح
احقر محمد سلمان منصور پوری غفر لہ
۱۲؍۶؍ ۱۴۲۶ھ
______
سوال: لڑکی شادی کے بعد تقریباً دو سال چھ ماہ سے خورد و نوش، رہائش و تمام تر ضروریات زندگی خود کرلیتے ہوئے، ساس، سسر اور شوہر کیلئے معاون و مددگار رہتی ہے۔ لڑکا ہر قسم کی ذمہ داری سے برے ہے۔ معلوم ہوا کہ صرف پیسوں کیلئے اس کے ماں باپ شادی کروائے ہیں۔ لڑکا لڑکی کو پسند نہیں کرتا۔ ایک سال سے بات چیت بالکل بند ہے، حتی کہ فون پر بھی نہیں۔
ایسی صورت میں کیا نکاح بالکل قرار پاتا ہے یا نہیں؟ لڑکا اور لڑکے کے ماں باپ جوڑے کی رقم، جہیز، زیورات واپس دینا پڑتاہے اس لئے طلاق دینے سے گریز کررہے ہیں۔ قانونی چارہ جوئی کے علاوہ کوئی راستہ نطر نہیں آتا۔ تفصیلی جواب سے راہ دکھلائیں تو بہت بہت مہربانی ہوگی۔
نام مخفی
جواب: بوقت عقد دلہن کو ماں باپ کی طرف سے دیا گیا سامان جہیز زیورات و ملبوسات اور دلہے والوں کی طرف سے دیئے گئے چڑھاوا زیورات و ملبوسات نیز تحفہ جات لڑکی کے حق میں ہبہ ہونے کی بناء لڑکی کی ملکیت ہیں۔ اسی طرح لڑکی والوں کی جانب سے لڑکے کو دیئے گئے تحفہ جات و جوڑے کی رقم لڑکے کے حق میں ہبہ ہونے کی بناء لڑکے کی ملکیت ہیں۔ پس رشتہ نکاح برقرار رہے یا ٹوٹ جائے ہر دو صورت میں ہر ایک اپنی مملوکہ اشیاء کا مالک رہے گا ۔ کسی کو واپس طلب کرنے کا حق نہیں۔ واضح رہے کہ جوڑے کی رقم طلب کرنا شرعاً معیوب و مذموم ہے ۔ غیرت اور مروء ت انسانی کے خلاف ہے۔ لڑکی کے ماں باپ کا اپنی خوشی و استطاعت سے لڑکے کو تحفہ دینا شرعاً درست ہے لیکن لڑکی والوں سے جوڑے کی رقم طلب کرنا ان کو زیر بار کرنا خسیس عمل ہے اور خلاف شرف ہے تاہم کسی نے جوڑ ے کی رقم دیدیا بعد ازاں کسی وجہ سے رشتہ نکاح باقی نہ رہے تو لڑکی والوں کو جوڑے کی رقم کی واپسی، مطالبہ کا حق نہیں رہتا۔ ردالمحتار جلد 4 کیاب البیوع میں ہے:
وھذا یوجد کثیرا بین الزوجین ببعث الیھا متاعا و تبعث لہ ایضا وھو فی الحقیقۃ ھبۃ۔
رشتہ نکاح شوہر کی موت یا طلاق یا خلع یا فسخ نکاح سے منقطع ہوتا ہے۔ میاں بیوی عرصہ دراز تک علحدہ رہیں حتی کہ دونوں کے درمیان بات چیت بھی منقطع رہے تب بھی رشتہ نکاح منقطع نہیں ہوتا۔ شوہر پر لازم ہے کہ یا تو وہ اپنی زوجہ کو اس کے حقوق واجبات کو ادا کرتے ہوئے اپنے ساتھ رکھے یا اس کو حسن سلوک کے ساتھ طلاق دیدے یا خلع قبول کرکے ر کردے ۔ طلاق کی صورت میں مہر کی ادائیگی شوہر پر لازم رہے گی اور خلع میں معاوضہ

No comments:

Post a Comment