Tuesday, December 18, 2018

دعوت و تبلیغ کے کام سے دو طبقے محروم رہیں گے


دعوت و تبلیغ کے کام سے دو طبقے محروم رہیں گے
----------------
تبلیغی جماعت کیا ہے؟

تبلیغ کا لفظی معنی ہے دوسروں کو دین کی دعوت دینا یا تلقین کرنا ہے۔

مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق تبلیغی جماعت کی ابتدا سب سے پہلے ہندوستان سے سنہ 1926 یا 1927 میں ہوئی جہاں مولانا محمد الیاس نامی ایک عالم دین نے اس کام کی بنیاد رکھی۔

ابتدا میں مولانا محمد الیاس نے دعوت کے کام کی شروعات دہلی کے مضافات میں آباد میواتی باشندے کو دین کی تعلیم دینے سے کی لیکن کچھ عرصے کے بعد انھیں محسوس ہوا کہ اس طریقہ کار کے تحت ادارے تو وجود میں آ رہے ہیں لیکن اچھے مبلغ پیدا نہیں ہو رہے جو دوسروں کو دین کی تعلیم دے سکے۔ لہذا انھوں نے اپنے طریقۂ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے تبلیغ کا کام شروع کردیا اور اس طرح انھوں نے دہلی کے قریب واقع نظام الدین کے علاقے سے باقاعدہ طورپر بحیثیت تبلیغ کے کام کا آغاز کردیا۔

بتایا جاتا ہے کہ تبلیغی جماعت کا پہلا اجتماع سنہ 1941 میں انڈیا میں ہوا جس میں تقریباً 25 ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی۔ 1940 کے عشرے تک یہ جماعت غیر منقسم ہندوستان تک محدود رہی لیکن پاکستان بنگلہ دیش کے قیام کے بعد اس جماعت نے تیزی سے ترقی کی اور اس طرح یہ تحریک پوری دنیا تک پھیل گئی۔ آج کل اس تحریک کے سب سے زیادہ حامی براعظم ایشیا میں بتائے جاتے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہے جہاں یہ کام اپنے عروج کو چھو رہا ہے۔

انٹرنیٹ سے لی گئی معلومات کے مطابق آج کل تبلیغ کا کام تقریباً 200 ممالک میں ہوتا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کام سے آٹھ سے دس کروڑ کے قریب افراد منسلک ہیں۔ یہ جماعت اب دنیا بھر میں مسلمانوں کی سب بڑی جماعت بھی سمجھی جاتی ہے۔

تبلیغی جماعت کا سب بڑا اجتماع ہر سال بنگلہ دیش میں ہوتا ہے جبکہ پاکستان کے رائیونڈ کے مقام پر بھی سالانہ تبلیغی اجتماع کا اہتمام ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان شرکت کرنے آتے ہیں۔

تبلیغ کا کام کیسے ہوتا ہے؟

اس تحریک کی بنیاد اسلام کے چھ بنیادی اصولوں پر رکھی گئی ہے جس میں کلمہ، نماز، علم و ذکر، اکرام مسلم (مسلمان کی عزت کرنا)، اخلاص نیت اور دعوت و تبلیغ شامل ہے۔

تحریک سے منسلک افراد کے مطابق اس تحریک کا واحد مقصد یہ ہے کہ دنیا کے تمام مسلمان سو فیصد اللہ کے احکامات اور پیغمبر اسلام کے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنے والے بن جائیں۔

تبلیغی جماعت نے عام لوگوں کو دعوت یا تبلیغ کا کام سمجھانے کے لیے ایک نصاب بھی مقرر کیا ہوا ہے جس کے تحت ابتدائی طورپر اس کام سے روشناس ہونے کے لیے تین دن گھر سے نکل کر جماعت میں لگانے پڑتے ہیں اور پھر اس طرح 40 دن، چار مہینے اور ایک سال کے لیے بھی لوگ ملک سے باہر یا ملک کے اندر تبلیغ کا کام کرنے کے لیے جایا کرتے ہیں۔

تبلیغی جماعت کا بنیادی عقیدہ سنی مسلک کا ہے لیکن ان کے اجتماعات میں دیگر مسالک کے افراد بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔

اس تحریک سے وابستہ افراد کا ماننا ہے کہ یہ تحریک سیاست اور فرقہ واریت سے مکمل طورپر پاک ہے اور نہ ہی یہ اختلافی مسلکی مسائل پر یقین کرتی ہے۔ تبلیغی جماعت میں عام طورپر اختلافی مسائل اور ملکی سیاست پر بات کرنے کو برا سمجھا جاتا ہے۔

---------------------------
دعوت و تبلیغ کے کام سے دو طبقے محروم رہیں گے
۱: ایک تو وہ جو اس کام کی اصلاح کریں گے،
٢: اور ایک وہ جو اس کام کے کرنے والوں کی اصلاح چاہیں گے، یہ دونوں طبقے اس کام سے محروم رہیں گے،
حضرت مولانا الیاس صاحب علیہ الرحمہ کی یہ ہدایت:
مسلمانوں کو علماء کی خدمت چار نیتوں سے کرنی چاہئے
ایک بار فرمایا کہ: مسلمانوں کو علماء کی خدمت چار نیتوں سے کرنا چاہئے۔
(١) اسلام کی جہت سے، چنانچہ محض اسلام کی وجہ سے کوئی مسلمان کسی مسلمان کی زیارت کو جائے، یعنی محض حسبةً للہ ملاقات کرے تو ستّر ہزار فرشتے اس کے پاؤں تلے اپنے پَر اور بازو بچھا دیتے ہیں تو جب مطلقاً ہر مسلمان کی زیارت میں یہ فضیلت ہے تو علماء کی زیارت میں بھی فضیلت ضروری ہے۔
(٢) یہ کہ ان کے قلوب واجسام حاملِ علوم ِنبوت ہیں اس جہت سے بھی وہ قابلِ تعظیم اور لائقِ خدمت ہیں۔
(٣) یہ کہ وہ ہمارے دینی کاموں کی نگرانی کرنے والے ہیں۔
(٤) ان کی ضروریات کے تفقد کے لئے، کیونکہ اگر دوسرے مسلمان ان کی دنیوی ضرورتوں کا تفقد کرکے ان ضرورتوں کو پورا کردیں جن کو اہل اموال پورا کرسکتے ہیں تو علماء اپنی ضرورتوں میں وقت صرف کرنے سے بچ جائیں گے اور وہ وقت بھی خدمتِ علم ودین میں خرچ کریں گے، تو اہل اموال کو ان کے ان اعمال کا ثواب ملے گا. (ایضاً ص: ٤٤)۔

No comments:

Post a Comment