Wednesday, December 26, 2018

پگڑی کس رنگ کی ہو؟ The colour of turban

پگڑی کس رنگ کی ہو؟

سوال: عمامہ کا رنگ کیسا ہو؟
جواب: نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے مختلف رنگوں کا عمامہ پہننا ثابت ہے:
(1) سیاہ عمامہ ۔ 
(2) سفیدعمامہ۔ 
(3) زرد عمامہ ۔ 
(4) سُرخ عمامہ ۔

کالا عمامہ:
حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم فتح مکہ کے موقع پر مکہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا۔
عَنْ جَابِرٍ قَالَ:دَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ مَكَّةَ يَوْمَ الفَتْحِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ۔(ترمذی:1735) حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالٰی علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو منبر پر تشریف فرما دیکھا اور آپ کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا جس کے دونوں کناروں کو آپ نے اپنے دونوں کندھوں پر لٹکایا ہوا تھا۔ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَى طَرَفَهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ۔(ابوداؤد:4077)
سفید عمامہ:
حضرت عبد الرحمن بن عوف﷜نے کالے رنگ کا ایک کھردرے کپڑے کا عمامہ پہنا ہوا تھا ،آپﷺنے اُنہیں اپنے قریب بلایا اور اُن کاعمامہ کھولا اور پھر اُن کے سر پر سفید عِمامہ باندھا، اور اُس کا شَملہ پیچھے کی جانب چار انگلیوں یا اس کے قریب قریب کی مقدار کے برابر چھوڑ دیا اور فرمایا: پھر آپﷺنے فرمایا: اے ابن عوف! اِس طرح سے عمامہ باندھا کرو، اِس لئے کہ یہ بہت ہی اچھا اور خوبصورت ہے۔وَأَصْبَحَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَدِ اعْتَمَّ بِعِمَامَةٍ مَنْ كَرَابِيسَ سَوْدَاءَ، فَأَدْنَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَقَضَهُ وَعَمَّمَهُ بِعِمَامَةٍ بَيْضَاءَ، وَأَرْسَلَ مِنْ خَلْفِهِ أَرْبَعَ أَصَابِعَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ وَقَالَ: «هَكَذَا يَا ابْنَ عَوْفٍ اعْتَمَّ فَإِنَّهُ أَعْرَبُ وَأَحْسَنُ»۔(مستدرکِ حاکم:4/582) الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:رَأَيْتُ عَلَى الشَّعْبِيِّ عِمَامَةً بَيْضَاءَ قَدْ أَرْخَى طَرَفَهَا، وَلَمْ يُرْسِلْهُ۔(ابن ابی شیبہ :24972)إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ:«رَأَيْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عِمَامَةً بَيْضَاءَ»۔ (ابن ابی شیبہ :24973)
زرد عمامہ:
حضرت عبد اللہ بن جعفر﷜فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو دو زعفران میں رنگے ہوئے کپڑوں میں دیکھا ، ایک کپڑاچادر تھی اور دوسرا کپڑا عمامہ تھا۔عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مَصْبُوغَانِ بِالزَّعْفَرَانِ رِدَاءٌ وَعِمَامَةٌ»۔(مستدرکِ حاکم:4/209 ، رقم :7395)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنی داڑھی کو زرد رنگ کرتے تھے، حتی کہ ان کے کپڑے بھی زرد ہوتے تھے تو ان سے کہا گیا کہ آپ زرد رنگ سے کیوں رنگتے ہو؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ زرد رنگ سے رنگا کرتے تھے اور حضور اکرم ﷺ کو اس سے زیادہ کوئی رنگ پسند نہیں تھا اور کبھی آپ ﷺ اس سے اپنے سارے کپڑوں کو بھی رنگا کرتے تھے ،یہاں تک کہ اپنا عمامہ بھی ۔عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَصْبُغُ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ ثِيَابُهُ مِنَ الصُّفْرَةِ فَقِيلَ لَهُ لِمَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ۔(ابوداؤد:4064)
حضرت سیدنا ابوہریرہ ﷜فرماتے ہیں :نبی کریمﷺہمارے پاس نکل کر آئے ،آپ نے زرد رنگ کی قمیص ، زرد رنگ کی چادر اور زرد رنگ کا عمامہ زیب تَن فرمایا ہوا تھا۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:«خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ أَصْفَرُ وَرِدَاءٌ أَصْفَرُ وَعِمَامَةٌ صَفْرَاءُ»۔(تاریخ دمشق لابن عساکر:34/385، رقم:3814)
سُرخ عمامہ:
حضرت انس بن مالک ﷜فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکووضو کرتے دیکھا، آپﷺ نے قِطری(سرخ دھاریوں والا کھردرا ) عِمامہ پہنا ہوا تھا، آپ نے عمامہ کے نیچے سے اپنا ہاتھ داخل فرماکر عمامہ کھولے بغیرسر کے اگلے حصہ کا مسح فرمایا۔رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ قِطْرِيَّةٌ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْعِمَامَةِ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِهِ وَلَمْ يَنْقُضِ الْعِمَامَةَ۔(ابوداؤد:147)هُوَ ضَرْب مِنَ البُرود فِيهِ حُمْرة، وَلَهَا أعْلام فِيهَا بَعْضُ الْخُشُونَةِ۔(النھایۃ لابن الأثیر:4/80)وَاسْتَدَلَّ بِهِ عَلَى التَّعَمُّمِ بِالْحُمْرَةِ وَهُوَ اسْتِدْلَالٌ صَحِيحٌ۔ (عون المعبود:1/172)
نبی کریم ﷺسے سبز عِمامہ پہننا ثابت ہے یانہیں :
سبز پگڑی کا پہننا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ۔البتہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جو مختلف رنگ کی پگڑیاں پہنی ہیں، اُن میں ایک رنگ سبز بھی ذکر کیا گیا ہے ، چنانچہ مصنّف ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے:
حضرت سلیمان بن ابی عبد اللہ فرماتے ہیں :میں نے اوّلین مہاجرین صحابہ کرام کو پایا ہے ، وہ لوگ کھردرے کپڑے کے سیاہ، سفید، سرخ ،سبز اور زرد عمامے پہنا کرتے تھے۔
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:أَدْرَكْتُ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ يَعْتَمُّونَ بِعَمَائِمَ كَرَابِيسَ سُودٍ، وَبِيضٍ، وَحُمْرٍ، وَخُضْرٍ، وَصُفْرٍ۔
(ابن ابی شیبہ :24987)

سبز پگڑی کا حکم:
سبز رنگ چونکہ آپ ﷺکو محبوب تھا، جنتیوں کا لِباس بھی قرآن کریم میں سبز بیان کیا گیا ہے اِس لئے سبز رنگ کی پگڑی کو دوسرے رنگوں پر ترجیح دیے بغیر اگر کوئی استعمال کرتا ہے تو جائز ہے، ہاں! اگر کوئی اسے اپنا شعار اور امتیازی علامت بنالے اور دوسرے رنگوں پر اس کو ترجیح اور فوقیت دے ایسی صورت میں اس کو استعمال بدعت کہلائے گا ، کیونکہ کسی مباح اور مستحب چیز کا التزام بدعت اور قابلِ ترک ہوتا ہے۔
(کشف الباری، کتاب اللباس :172 ، 173)

آج کل چونکہ یہ ایک مخصوص طبقہ کا علامتی نشان بن گیا ہے، نیز ، لہٰذا ترک کرنا ہی اولیٰ ہے ۔ کیونکہ شریعت کا اصول ہے کہ جب کوئی سنّت کام اہلِ بدعت کا شعار بن جائے تو اُس کا ترک کرنا اولیٰ ہوتا ہے ،چہ جائیکہ وہ عمل سنت ہی نہ ہو اور اہلِ بدعت کا شعار بن چکا ہو تو اُس کا ترک تو بطریق اولیٰ ضروری ہوگا۔
كُلَّ سُنَّةٍ تَكُونُ شِعَارَ أَهْلِ الْبِدْعَةِ تَرْكُهَا أَوْلَى۔
(مرقاۃ ،المشی بالجنازۃ:3/1211)
إذَا تَرَدَّدَ الْحُكْمُ بَيْنَ سُنَّةٍ وَبِدْعَةٍ كَانَ تَرْكُ السُّنَّةِ أَوْلَى۔
(شامیہ :1/642)

No comments:

Post a Comment